: شادیوں اور تقریبات میں کھانا ضائع کرنا ایک عادت بن چکا ہے لیکن اب یہ عادت گھروں میں بھی عام ہوچکی ہے اور ایشیا سے یورپ اور امریکا تک غذا کے استعمال میں بہت حد تک لاپرواہی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے جس سے ہر روز ہزاروں ٹن کھانا پیٹ میں جانے کی بجائے کچرے دان کا حصہ بن جاتا ہے لیکن امریکا کے شہر سیٹل کی میٹروپولیٹن نے لوگوں کی یہ عادت ختم کرنے کی ٹھان لی ہے اورکھانا ضائع کرنے والوں پر قانون کا شکنجہ سخت کرتے ہوئے سٹی کونسل نےجرمانہ عائد کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔
امریکی ریاست واشنگٹن کے شہر ’’سیٹل‘‘ کی سٹی کونسل کے منظور کردہ بل کے مطابق گھروں سے جو کچرا اٹھایا جائے گا اگر اس میں غذائی اشیا کی مقدار 10 فیصد سے زائد ہوگی تو انہیں ایک ڈالر جبکہ تجارتی اور کاروباری مراکز پر یہ جرمانہ 50 ڈالر ہوگا، سیٹل سٹی کونسل کے پیش کردہ نئے قانون کا اطلاق یکم جنوری 2015 سے ہوگا جس میں پہلے
وارننگ ٹکٹ جاری کئے جائیں گے جبکہ یکم جولائی سے باقاعدہ جرمانہ عائد کرنا شروع کردیا جائے گا۔
قانون کے مطابق کچرا اٹھانے والے کوڑا دان میں بڑی مقدار میں غذائی اشیا کو پائیں گے تو اس کو کمپیوٹر سسٹم میں ریکارڈ کردیا جائے گا اور جب کچرے کا بل مطلوبہ افراد کے گھر پہنچے گا تو اس میں جرمانہ شامل ہوگا، اسی طرح کثیر مننزلہ عمارتوں اور کاروباری اداروں کو پہلے 2 وارننگ جاری کی جائیں گی اور اس کے بعد جرمانہ عائد کردیا جائے گا، سالڈ ویسٹ ڈائریکٹر ٹم کرول کا کہنا ہے کہ ری سائیکلنگ نہ ہونے والے آئٹم کو کچرا دان میں ڈالنے پر جرمانے سے شہر کو گذشتہ 9 سالوں میں 2000 ڈالر جمع ہوئے جو بڑی رقم نہیں ہے تاہم اس سے ماحول کو آلودگی سے محفوظ کرنے میں مدد ملے گی۔
دوسری جانب نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ امریکی کھانا ضائع کرنے میں پوری دنیا میں سب سے آگے ہیں اور وہ 40 فیصد تک کھانا ضائع کردیتے ہیں۔